کہاں سے آیا کہاں گیا وہ‘ نا جانے وہ تھا کہ وہم تھا وہ
کہاں تھا کھویا، کہاں ملا وہ‘ ناجانے وہ تھا کہ وہم تھا وہ
وہ میرے اتنے قریب تھا پر مجھے نہ احساس تھا ذرا بھی
کہ جب تلک نہ چلا گیا وہ‘ نا جانے وہ تھا کہ وہم تھا وہ
یہ کب سے احساس آ گیا ہے‘ وہ آنسوؤں میں چھلک رہا ہے
دیرینہ اِک راز اب کھلا وہ‘ نا جانے وہ تھا کہ وہم تھا وہ
پکارتا ہوں میں برگ و گل میں‘ اُسے میں صحرا کے دل کے اندر
مگر بہت دور جا چکا وہ‘ نا جانے وہ تھا کہ وہم تھا وہ
مکرؔم اب کیا سنبھل سکے گا ترا حزیں دل کہ چھوڑ کر وہ
تجھے اکیلا، ہوا جدا وہ‘ نا جانے وہ تھا کہ وہم تھا وہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں